The great Hadith Master; Muhaddithul ‘Asr, Shaykh Muhammad Yusuf Al-Binnory (rahimahullah) wrote a detailed article on this topic. The following is a brief summary:
A Huge Task
Prophethood has come to an end. The efforts of the ‘Ulama are falling well short in the face of the many fitnahs that challenge the new generation. The television and its like has slaughtered the morals of the people. There is extreme dominance of un-religiousness in the schools and colleges. The values of western countries have began to pass over to the rest of the world.
The Solution
My heart says that Allah Ta’ala has bestowed us with the system of the Tablighiy Jamat for the sole purpose of combating these universal challenges. The other efforts are [important but] not sufficient to combat the world wide flood of fitnahs. These Tablighiy brothers go out in gusht/Jawlah and like a flood too, they become the means of several people coming upon guidance. In this manner they have become the means of guidance for thousands throughout the world.
This system is a method of nourishing the soul and preparing for the Hereafter.
Exhortation
I believe very much in the sincerity of these brothers. I implore you to join this group. With the help of Allah, you will be able to revolutionise the entire world.
This creates an awareness of our religious duties. You will also experience the ecstasy and enjoyment of following Din.
Allah Ta’ala has created this method of spreading guidance, and a way of reforming one’s self and others.
May Allah Ta’ala grant us the ability to join this effort and change our lives.
(Adapted from Basair wa ‘ibar, vol. 1, pg. 502-504)
26/09/2016
__________
التخريج من المصادر
بصائر وعبر (۱/ ۵۰۲ – ۵۰۳): نبوت ختم ہو چكی ہے، علماء امت كی مساعی اول تو ناكافی ہیں، پھر جتنی كچھ ہیں وہ بھی كامیاب نہیں اور نئی نسل كی تباہی اور گمراہی كے لیے بیسیوں فتنے موجود ہیں، تھیٹر، سینما وغیرہ وغیرہ اخلاق كی قربان گاہ تھے ہی، اب تو بے دینی كے انتہائی غلبہ اور تسلط كی وجہ سے اسكولوں، كالجوں اور یونیورسٹیوں كا بھی جو حال ہے وہ آپ كو معلوم ہے، اخبارات میں روزانہ اس كی خبریں آپ پڑھتے ہیں، اس كے علاوہ وہ ممالك جو فحاشی اور بے حیائی كے مركز ہیں، امریكہ، برطانیہ وغیرہ ان ممالك سے مواصلات اور رسل وسائل كی آمد كی وجہ فتنوں كا ایك تانتا بندھا ہوا ہے۔
الغرض ان حضرات کی برکت سے پوری بات ذہن میں آگئی، میں ان تبلیغی حضرات کے اخلاص کا بڑا معتقد ہوں، اب بھی بعض مخلصین کی وجہ سے بول رہا ہوں ورنہ مجھے بیان کرنا نہیں آتا تو دل میں یہ بات آئی کہ اللہ تعالی کی شان ربوبیت کا کرشمہ یوں ظاہر ہوا ہے کہ ان عالمگیر فتنوں کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ نے تبلیغی جماعت کا یہ نظام جاری فرما دیا، یہ وہ نظام ہے جو عالمگیریت چاہتا ہے، اس میں عالم بھی کھپ جاتا ہے اور ان پڑھ بھی، امیر بھی اور غریب بھی، تاجر بھی اور صناع بھی، كالا بھی اور گورا بھی، مشرقی بھی اور مغربی بھی، اگر اس زمانے میں ہی تبلیغی نظام جاری نہ ہوتا تو گو یا اللہ تعالٰی کی شان ربوبیت کا کمال ظاہر نہ ہوتا، ورنہ ہمارے مدارس تعلیمی ادارے، اسکول اور کالج جتنے آدمی تیار کرتے ہیں وہ تو اس عالمگیر سیلاب کے لئے کافی نہیں تھے، یہ تبلیغ والے ایک گشت لگاتے ہیں، سیلاب کے طریقہ سے آتے ہیں اور دو، چار، پانچ، دس آدمیوں کی ہدایت کا سامان بن جاتے ہیں، کہیں کسی کو امریکہ سے پکڑ لاتے ہیں، کہیں لندن سے، مصر کے صدر ناصر نے پانچ ہزار مبلغ بھیجے اور سالانہ کروڑوں رو پیہ ان پر صرف ہوتا ہے لیکن ان سے پوچھیے کہ کتنے لوگوں کو صحیح مسلمان بنایا، ادھر تبلیغی نظام کی برکات آپ کے سامنے ہیں کہ ہزاروں لاکھوں بندگان خدا کی ہدایت کے لئے یہی نظام ذریعہ بن گیا تو اللہ پاک نے تبلیغی جماعت کا جو نظام جاری فرمایا ہے یہ در حقیقت اللہ تعالیٰ کی روحانی ربوبیت کا ایک کرشمہ ہے، جو اللہ پاک نے اس امت کے اندر ظاہر فر ما یا ہے تا کہ اللہ کی حجت پوری ہو جائے اور کسی کو یہ کہنے کا موقعہ نہ ر ہے کہ میرے پاس فرصت نہ تھی ۔
اللہ نے یہ نظام ہی ایسا جاری فرمایا کہ مشغول سے مشغول آدمی بھی اس میں کھپ سکتا ہے اس نظام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے یہ سبق دیا کہ تمہارے ذمے اس پیغام کا پہنچانا ہے اگر کسی کو ”لا الہ الا الله محمد رسول الله “ یاد ہے وہ یہی دوسرے بھائی کو سکھا دے، کسی کو ”سبحانك اللهم“ یاد ہے وہ سکھا دے، کیونکہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن کو یہ بھی یاد نہیں، تو اللہ رب العالمین کی ربوبیت کا جیسا مادی نظام ہے ایسا ہی تبلیغی جماعت کا وجو دمیرے نزدیک روح کی غذا اور آخرت کی تیاری کے لئے اللہ تعالی کا روحانی نظام ربوبیت ہے، یہ ایک متفقہ متن ہے جس کی شرح پر کتا ہیں لکھی جاسکتی ہیں۔
اس لئے میں آپ حضرت سے یہی عرض کروں گا کہ آپ اس جماعت سے تعلق رکھیں، خدا تعالی آپ کو توفیق دے، آپ دنیا کے اندر انقلاب پیدا کر دیں گے افرض شناسی اور دین پر چلنے کی ہمت آپ میں پیدا ہوگی اور اس کی وہ لذت، فرحت اور مسرت آپ کو حاصل ہوگی كہ:
”لذت این باده بخدانشناسی تا نہ چشی“
اور سچ پوچھئے تو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں وو لذت وہ سر ور اور وہ اطمینان قلب رکھا ہوا ہے کہ بے چارے بادشاہوں کو اس کی ہوا بھی نہیں لگی اور یہ وہ دولت ہے جو آج دنیا میں مفقود ہے، امریکہ اور برطانیہ کو خبر نہیں کہ ان بوریا نشین فقیروں کے پاس سکون قلب کی کتنی بڑی دولت ہے، ان کا حال تو وہی ہے جو قرآن مجید میں بیان فرمایا گیا ہے: {وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ} [التوبة: ٤٩]اور بے شک جہنم محیط ہے کافروں کو ۔
آخرت میں تو جہنم ان کو گھیرے ہوئے ہوگی ہی یہ دنیا بھی ان کے لئے سراپا جہنم بن کر رہ گئی ہے۔ تو اللہ جل ذکرہ نے تبلیغی جماعت کے ذریعہ ہدایات کا سامان پیدا کر دیا ہے اور آپ کے لئے اپنی اور اپنے بھائیوں کی اصلاح کی صورت پیدا کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو تو فیق عطا فرمائیں کہ ہم اس پر گامزن ہو جائیں تا کہ ہماری زندگی درست ہو جائے، ہماری ساری زندگی آخرت کے لئے بن جائے اور ہمیں آخرت کی جاودانی زندگی نصیب ہو جائے ۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العلمين.